Bazm-e-Tareekh-o-Adab: A Session with Poet Rana Saeed Doshi
رانا سعید دوشی کے شعری مجموعے “زمیں تخلیق کرنی ہے” پر گفتگو
اپنی ترقی پسند شاعری کے لئے جانے پہچانے رانا سعید دوشی کے قلم نے نظم اور غزل دونوں اصناف کو بخوبی نبھایا ہے۔ نظم اور غزل سے اپنے اس لگاؤ کو انہوں نے اپنی نظم “شریکینِ حیات” میں بھی بیان کیا ہے۔ ان کی نظمیں اور غزلیں جدا اسلوب کی حامل ہونے کے ساتھ ساتھ اپنے اندر گہری معنویت رکھتی ہیں۔ انہوں نے اپنے طویل شعری سفر میں پاک و ہند کے بے شمار مشاعروں میں شرکت کی اور شائقینِ ادب کو اپنا مداح بنایا۔
آپ کے مجموعے ’زمیں تخلیق کرنی ہے‘ کا پہلا ایڈیشن 2006ء میں شائع ہوا جو اردو غزل اور نظم پر مشتمل ہے۔ سنہ 2010ء میں اس کا دوسرا جبکہ 2016ء میں تیسرا ایڈیشن شائع ہوا۔ بزم تاریخ و ادب کے اس سیشن میں اسی مجموعے پر گفتگو کرتے ہوئے رانا سعید دوشی کے شعری سفر اور فنی اسلوب کا جائزہ لیا جائے گا۔ اس سیشن کی میزبانی اعظم خان کر رہے ہیں جبکہ مشکور علی تبصرے کی ذمہ داری نبھائیں گے۔