Rindana Evening of Satire and Mirth
Rindana by Shahzad Sharjeel
Rindana, a collection of satire and humor essays in Urdu, is Sharjeel’s latest book published by Danyal publications. His collection of poetry titled “Kiyun” was published in 2008.
Rindana takes a humorous look at the modern society as Sharjeel’s diverse career as a development practitioner, journalist, diplomat and a teacher took him around the world. Rindana holds a mirror to the present day while taking occasional journeys into the past by poking fun, mostly at the author himself.
Moderator
This session will be moderated by Harris Khalique.
About Shahzad Sharjeel
Sharjeel regularly writes for Dawn, the leading English language newspaper of Pakistan. He also teaches International Political Economy, Social Policy, and Development Communication at public and private universities.
A native of Tharparkar, Sindh, he grew up in Karachi. He has a post-graduate degree in International Relations from the University of Karachi where he has also taught. He also studied at the Fletcher School of Law and Diplomacy, Tufts University Boston. Sharjeel started his career in journalism and worked for two of the most widely read English language newspapers of the country. He then moved to the field of development where he worked for more than two decades. In addition to Karachi and Islamabad, he has worked in the USA, Nigeria, and Japan on development and diplomatic assignments. His preferred genre of expression in poetry is Ghazal, and satire in prose.
’’طنزومزاح کی ’رندانہ‘ شام‘‘
قرات، گفتگو اور کتب پر مصنف کے دستخط
طنز اور مزاح پر مبنی اردو مضامین کا مجموعہ رِندانہ شہزاد شرجیل کی تازہ ترین تصنیف ہے۔ ان کی شاعری کا مجموعہ کیوں ۲۰۰۸ء میں شائع ہوا۔
شرجیل، جن کا تعلق سندھ کے علاقہ تھر پارکر سے ہے اور عرصہ دراز سے اسلام آباد میں مقیم ہیں، رِندانہ میں تھر کے چرواہوں سے لے کر وفاقی دارلحکومت کی سیاسی ریشہ دوانیوں تک گوناگوں موضوعات کا احاطہ کرتے ہیں۔ بحیثیت ترقیاتی کارکن، صحافی، سفارتکار اور معلم، شرجیل کی متنوع پیشہ ورانہ مصروفیات انہیں دنیا بھر میں لئیے پھریں، رِندانہ جدید معاشرت پر ان کی جانب سے ایک متبسم تبصرہ ہے۔ رِندانہ کبھی کبھارماضی کے جھروکوں سے عصرِ حاضر کے آئینہ پر نگاہ ڈالنے کا عمل ہے، جس میں تمسخر کا ہدف بیشتر اوقات خود مصنف ہی کی ذات ہے۔
شہزاد شرجیل
شرجیل پاکستان کے سرکردہ انگریزی اخبار ڈان میں کالم لکھتے ہیں۔ آپ سرکاری اور نجی جامعات میں اِنٹرنیشنل پالیٹیکل ایکونومی، سوشل پالیسی اور ترقیاتی ابلاغ پڑھاتے ہیں۔
شرجیل کا تعلق تھرپارکر سے ہے اور پلے بڑھے کراچی میں ہیں۔ بین الاقوامی تعلقات میں پوسٹ گریجوئٹ سند جامعہ کراچی سے حاصِل کی جہاں بعد ازاں تدریس کا موقع بھی مِلا؛ اس کے علاوہ فلیچر اسکول آف لاء اینڈ ڈپلومیسی، ٹفٹس یونیورسٹی بوسٹن میں بھی زیرِ تعلیم رہے۔ شرجیل پیشہ ورانہ زندگی کے آغاز میں مُلک کے دو سب سے زیادہ کثیرالاشاعت انگریزی اخبارات سے مُنسلک رہے۔ آپ اس کے بعد ترقیاتی شعبہ سے وابستہ ہُوئے اور بیس برس سے زیادہ عرصہ اِسی میدان میں خدمات انجام دیں۔ کراچی اور اِسلام آباد کے علاوہ، شرجیل واشنگٹن، ابُوجا اور ٹوکیو میں ترقیاتی اور سفارتی نوع کی ذمہ داریاں انجام دیتے رہے۔ شاعری میں آپ کی پسندیدہ صِنفِ اِظہار غزل ہے اور نثر میں سٹائیر۔