Sanitary Workers Exploitation
سبزے اور ہریالی کی وجہ سے اسلام آباد کا شمار دنیا کے خوبصورت دارالحکومتوں میں ہوتا ہے۔ ہریالی تو قدرت کا عطا کردہ تحفہ ہے لیکن شہر کو گندگی سے پاک کرنے کا سہرا ہمارے خاکروبوں کے سر ہے، مگر افسوس کہ اکیسویں صدی میں بھی ہمارے خاکروب بنیادی ضروریات زندگی سے محروم ہیں۔ ان خاکروبوں کی ذاتی طرز زندگی کے ساتھ ساتھ معاشی صورتحال بھی دگر گوں ہے۔ جارُوب کَشی کا پیشہ، جو پاکستان میں شروع سے مسیحیوں اور ہندوؤں کی شودر ذات سے منسوب کر دیا گیا تھا، اب ان کو اس پیشے سے بھی نکال کر دیوار کے ساتھ لگایا جا رہا ہے۔ ان کے نصیب میں نا سالانہ چھٹی ہے نا ہی بیماری الاؤنس جبکہ کچے ٹھیکیداری نظام ملازمت سے نکالے جانے کا دھڑکا بھی ہر لمحہ جان نہیں چھوڑتا۔ اوپر سے ٹھیکیداری نظام کے تحت ملازمت کرنے والے سینکڑوں خاکروبوں کو سی ڈی اے نے نکالنے کا فیصلہ سنا دیا ہے اور پکے نئے ملازم بھرتی کر لیے ہیں۔ اس کے خلاف یہ سینکٹروں مرد و خواتین پچھلے کئی ہفتوں سے سینیٹیشن دفتر کے آگے جھلستی ہوئی گرمی میں احتجاج کر رہے ہیں لیکن کوئی شنوائی اب تک نہیں ہوئی نا کسی مین اسٹریم میڈیا نے اس مسئلے کو اجاگر کیا ہے۔
انسانی حقوق کی اس پامالی پر بات کے لئے ہمارے ساتھ شریک گفتگو ہیں حارث خلیق، ڈینیل یعقوب، طارق محمود غوری اور نعیم صادق۔ سی ڈی اے کی جانب سے شاہجہان (ڈائریکٹر جنرل سوک مینیجمنٹ) شریک ہیں، جبکہ نظامت کی ذمہ داری صنوبر ناظر نبھا رہی ہیں۔